روس کے صدر کے بھارت دورے: ایک تاریخی
اور سفارتی جائزہ
بھارت اور روس کے تعلقات ہمیشہ سے گہرے، مضبوط اور اسٹریٹجک نوعیت کے رہے ہیں۔ سرد جنگ کے دور سے لے کر آج کے عالمی سیاسی منظرنامے تک، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون برقرار رکھا ہے۔ بھارت-روس دوستی کو مستحکم رکھنے میں روس کے صدر کے سرکاری دوروں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔اب تک: کم از کم تین روسی صدور — Boris Yeltsin، Vladimir Putin، اور Dmitry Medvedev — نے بطور صدر ہندوستان کا دورہ کیا۔ Putin نے سب سے زیادہ بار دورے کیے اور تعلقات کو سب سے زیادہ مستحکم بنایا۔ ہر دورے کا مقصد تھا — دوطرفہ شراکت داری، دفاع، توانائی، تجارت اور جغرافیائی سیاسی تعاون کو آگے بڑھانا۔
بھارت آنے والے روسی صدر
:
روس کے اب تک تین صدر نے بطور صدر روس بھارت کے
سرکاری دورے کیے ہیں۔جن میں
1.
Boris Yeltsin
2.
Vladimir Putin
3.
Dmitry Medvedev
1. Boris
Yeltsin — پوسٹ سوویت روس کے پہلے صدر (جنوری 1993)
1991 میں سوویت یونین کے باضابطہ خاتمے کے
بعد، Boris Yeltsin
نئے روس کے پہلے صدر کے طور پر ابھرے۔ بھارت ان ممالک میں شامل تھا جن کے ساتھ روس
اپنے تعلقات کو نئے سرے سے ترتیب دینا چاہتا تھا، اسی لئے 1993 کا دورہ انتہائی
اہم سمجھا جاتا ہے۔
دورے کے اہم مقاصد:
١.سوویت یونین کے خاتمے کے بعد بھارت-روس
تعلقات کو نئی سمت دینا
٢.دفاعی اور عسکری تکنیکی تعاون کو جاری
رکھنا
٣.اقتصادی تعاون، تجارت، اور قرضوں کی ادائیگی
جیسے امور پر بات چیت
٤.دونوں ممالک کے درمیان نئے معاہدوں کی بنیاد
رکھنا
یہ دورہ دونوں ممالک کے
درمیان ایک نئی اسٹریٹجک شراکت داری کے باب کا آغاز تھا۔
٢.
Dmitry
Medvedev
Dmitry Medvedev نے اپنی
صدارت کے دوران بھارت کے دو اہم دورے کیے۔
(1) پہلا
دورہ: دسمبر 2008
یہ
دورہ عالمی مالی بحران کے دوران تھا۔ اس میں:
١.نیوکلیئر
توانائی کے معاہدے
٢.تجارت اور
سرمایہ کاری کے نئے منصوبے
٣.دفاعی
تعاون کی مضبوطی
(2) دوسرا
دورہ: دسمبر 2010
یہ
دورہ بھارت اور روس تعلقات میں تیز رفتار ترقی کا دور تھا۔اس میں سائنس و ٹیکنالوجی،
تعلیم، خلائی تحقیق اور دفاعی پیداوار میں کئی معاہدے کیے گئے۔
٣. Vladimir Putin
بھارت آنے والے سب سے زیادہ روسی صدر
Vladimir Putin وہ واحد روسی صدر ہیں جنہوں نے
بھارت کے سب سے زیادہ سرکاری دورے کیے۔ ان کے دورے دو دہائیوں پر محیط ہیں، جنہوں
نے بھارت-روس تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
(1) پہلا دورہ: اکتوبر 2000
یہ دورہ انتہائی تاریخی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اسی موقع پر
بھارت اور روس نے Strategic Partnership کا اعلان کیا۔یہ شراکت داری آج بھی
دونوں ملکوں کے تعلقات کی بنیاد ہے۔
اہم مقاصد:
١.دفاعی تعاون کو بڑھانا
٢.نئی اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنا
٣.ٹیکنالوجی، تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون
(2) دوسرا دورہ: دسمبر 2002
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور اقتصادی تعاون
پر اہم معاہدے ہوئے۔ باہمی اعتماد مزید مضبوط ہوا۔
دفاعی شراکت داری اور مشترکہ صنعتی منصوبوں پر بات چیت ہوئی۔روس
نے بھارت کے ساتھ طویل مدتی فوجی تعاون پر توجہ دی۔
(4) چوتھا دورہ: 24 دسمبر 2012
یہ دورہ "Annual Summit" کا حصہ
تھا۔اس میں دونوں ممالک نے نیوکلیئر توانائی، دفاع، تحقیق، اور عالمی سفارتی تعاون
جیسے شعبوں میں مضبوط معاہدے کیے۔
(5) پانچواں دورہ: دسمبر 2014
اس دورے کا مرکز تھا توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری،روس میں
بھارتی کمپنیوں کے مواقع،
دفاعی خریداری اور مشترکہ پیداوار
(6) چھٹا دورہ: اکتوبر 2018
یہ 19th Annual India–Russia Summit تھا۔اس میں کئی بڑے معاہدے ہوئے،
جن میں دفاع، سرمایہ کاری، تجارت اور تکنیکی ترقی شامل تھی۔
(7) ساتواں دورہ: 6 دسمبر 2021
کووڈ(COVID) کے دور میں یہ دورہ خاص اہمیت کا حامل تھا۔اس میں Special and Privileged Strategic
Partnership کو مزید مضبوط کیا گیا۔
(٨)آٹھواں دورہ: 5 دسمبر 2025
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن دو روزہ دورے پر ہندوستان پہنچ
گئے ہیں، جہاں دونوں ممالک کی طرف سے منعقد ہونے والی سالانہ چوٹی کانفرنس سے قبل
وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں گلے لگایا۔توقع ہے کہ دہلی اور ماسکو اس دورے کے
دوران متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے، جو کہ امریکہ کی جانب سے ہندوستان پر روسی
تیل کی خریداری روکنے کے لیے دباؤ بڑھانے کے مہینوں بعد سامنے آیا ہے۔
بھارت-روس تعلقات کی مشترکہ خصوصیات
تمام روسی صدور کے بھارت دوروں میں چند نکات مشترک رہے:
✔ دفاعی اور فوجی تعاون: روس آج بھی
بھارت کا سب سے بڑا دفاعی شراکت دار ہے۔
✔ توانائی، نیوکلیئر اور تیل و گیس:روس
بھارت کی توانائی ضرورتوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
✔ اسٹریٹجک شراکت داری:2000 کے بعد
سے دونوں ممالک نے مستقل “Annual Summits” جاری رکھے ہیں۔
✔ تجارت اور سرمایہ کاری:مشترکہ
منصوبے، صنعتی تعاون، خلائی تحقیق اور فارماسیوٹیکل شعبہ مستقل بڑھتے رہے ہیں۔
بھارت اور روس کے تعلقات ہمیشہ سے
طاقت، اعتماد اور اسٹریٹجک تعاون پر مبنی رہے ہیں۔ عالمی سیاست بدلتی رہی لیکن
بھارت-روس دوستی کبھی کمزور نہ ہوئی۔ اس دوستی میں روس کے صدور کے بھارت دوروں نے
بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ روس کے صدر کے بھارت دورے دونوں
ممالک کے تعلقات کی گہرائی اور پائیداری کو ظاہر کرتے ہیں۔سرد جنگ کے خاتمے کے بعد
جہاں دنیا سیاسی طور پر تبدیل ہوئی، وہیں بھارت اور روس نے اپنے تعلقات کو نہ صرف
برقرار رکھا بلکہ مزید مضبوط کیا۔دفاع، توانائی، سیاست، عالمی تعاون اور معاشی ترقی
— یہ سب اُن ستونوں میں شامل ہیں جن پر بھارت-روس دوستی کھڑی ہے۔



No comments:
Post a Comment